لبنانی عالم ایکنا سے: رسول اللہ (ص) کی شخصیت نے دلوں کو جذب کیا / وحدت کامیابی کا راز

IQNA

لبنانی عالم ایکنا سے: رسول اللہ (ص) کی شخصیت نے دلوں کو جذب کیا / وحدت کامیابی کا راز

9:44 - October 17, 2020
خبر کا کوڈ: 3508361
تہران(ایکنا) جمعیت «قولنا و العمل» کے سربراہ «شیخ احمد القطان» نے مستکبرین سے مقابلے کے لیے وحدت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اتحاد سے اسلام دشمنوں سے مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔

جمعیت «قولنا و العمل» کے سربراہ اور لبنانی اہل سنت عالم دین «شیخ احمد القطان» نے وحدت کے حوالے سے ایکنا سے گفتگو کی اور وحدت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ لبنان نے سیرت رسول پر عمل کرتے ہوئے قیام کیا۔

 

شیخ احمد القطان نے دیگر اسلامی مسائل پر گفتکو کی جسکا خلاصہ حاضر خدمت ہے:

 

ايكنا _ رسول اللہ (ص) کی کونسی خصوصیات تھیں جنکی بناء پر انہوں نے انسانیت کی رھبری کی؟

 

رسول اللہ (ص) اسلام سے قبل ہی ایسی شخصیت کے حامل تھے کہ سب  انکو صادق و امین کے عنوان سے جانتے تھے۔ عصمت یعنی خطا سے پاک ہونا انکی اہم ترین صفات میں شمار ہوتا ہے۔

 

ايكنا _ شیعه - سنی وحدت پر وحدت کے حوالے سے کیا ہدایات موجود ہیں؟

 

اسلام میں اکثر مقامات میں امت پر تاکید کی گیی ہے اور شیعہ سنی کی بجائے امت کا استعمال وحدت پر تاکید ہے. اسلام ایک چھتری کی مانند ہے اور سبکو اس کے نیچے آنا ہوگا اور اسی طرح (۱۰۳ سوره مبارکه آل عمران) «وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنْتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا وَكُنْتُمْ عَلَى شَفَا حُفْرَةٍ مِنَ النَّارِ فَأَنْقَذَكُمْ مِنْهَا كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ» ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔

 

اسی طرح اسلام کے دشمنوں کے خلاف وحدت ہی کامیابی کا راز اور اصول ہے اور قرآن اتحاد کی طرح بلاتا ہے کہ .

 

 : «إِنَّ هذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً واحِدَةً وَ أَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ» (سوره مبارکه انبیا آیت ۹۲)

 یا  سوره مبارکه مائده (آیت ۲) «وَ تَعاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوى‌ وَ لا تَعاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَ الْعُدْوانِ» سب آیات ہمیں وحدت کا درس دیتی ہیں۔

 

ايكنا _ اتوحید کی طرف بلانے کے حوالے سے رسول اسلام(ص) کے کیا اصول تھے؟

 

رسول اکرم نے سب کو توحید کی طرف دعوت دی : «کلّ مولد یولد علی فطرة حتّی یکون أبواه یهوّدانه و ینصرانه و یمجّسانه» (سب توحیدی فطرت پر پیدا ہوتے ہیں مگر والدین انہیں یہودی یا نصرانی بناتے ہیں.)

 

تمام انبیاء نے فطرت کی بناء پر توحید کی طرف دعوت دی ہیں مگر معمولی فرق کے ساتھ. رسول اسلام(ص) نے انسانی فطرت کی طرف ہمیں بلایا ہے۔

 

ايكنا _ اس وقت امت اسلام توہین رسول اکرم (ص) اور قرآن سوزی کا سامنا کررہی ہے ہماری ذمہ داری کیا بنتی ہے ؟

 

باطل طاقتوں نے ہمیشہ اسلام اور حقیقی علما کے چہروں کو مخدوش کرنے کی کوشش کی ہے . خداوند تبارک و تعالی میں فرماتا ہے: «وَ مَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلامِ دِيناً فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ وَ هُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخاسِرِينَ»‌ (سوره مبارکه آل عمران آیت ۸۵)؛ (اسلام کے سوا کسی اور طرف جانا قبول نہیں اور وہ خسارے میں ہوگا.)

 

دشمن کوشش کرتے ہیں کہ قرآن سوزی اور توہین نبی اکرم(ص) سے اسلام کا نادرست تصور پیش کریں. مگر وہ کامیاب نہیں ہوگا اور اسلام ہر صورت پھیلتا رہے گا انشاللہ۔

 

ايكنا _ بعض لوگ اسلام کو تلوار کا مذہب قرار دیتے ہیں حالانکہ قرآن، پیامبر اکرم (ص) دعوت سلامتی اور«رحمة للعالمین» کے عنوانات تھے۔ حضرت محمد(ص) کے افکار میں جنگ و امن کے کیا خدوخال تھے؟

 

اس میں شک نہیں کہ اسلام تلوار نہیں بلکہ سیرت رسول اکرم ‌(ص) اور علم و عدالت کی وجہ سے پھیلا ہے اور مختلف علاقوں کے فتح سے پہلے لوگوں کے دلوں پر اسلام کا راج ہوا ہے۔

 

اسلامی تعلیمات قرآن کریم اور سیرت اکرم(ص) و اهل‌بیت کی وجہ سے آج اسلام کو دیکھا جاتا ہے۔

 

ايكنا _ حق کا دفاع کیسے کریں، کیوں اکثرحکومت حق کو پامال کرتی ہے اور ان سے مقابلہ جہاد کیسے ہوگا؟

 

جہاد ایک عظیم فریضہ ہے اور مسلمان وحدت کے ساتھ حق کا دفاع کر سکتے ہیں، لبنان میں مجاہدین روز بروز طاقتور بن رہے ہیں اور انکی وجہ سے فلسطین اور لبنان میں کامیابی کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔

 

مسلمانوں کو مجاہدین کا ساتھ دینا چاہیے اور اس سے حق غالب آسکتا ہے۔خداوند متعال  سوره مبارکه احزاب میں فرماتا ہے «مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجالٌ صَدَقُوا ما عاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضى‌ نَحْبَهُ وَ مِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَ ما بَدَّلُوا تَبْدِيلًا»

 

 جهاد و مقاومت کی بڑی اہمیت ہے. مسلمان شہادت اور کامیابی کو ترجیح دیتے ہیں. إِنَّ اللَّهَ اشْتَرى‌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنْفُسَهُمْ وَ أَمْوالَهُمْ بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ يُقاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيَقْتُلُونَ وَ يُقْتَلُونَ وَعْداً عَلَيْهِ حَقًّا فِي التَّوْراةِ وَ الْإِنْجِيلِ وَ الْقُرْآنِ وَ مَنْ أَوْفى‌ بِعَهْدِهِ مِنَ اللَّهِ فَاسْتَبْشِرُوا بِبَيْعِكُمُ الَّذِي بايَعْتُمْ بِهِ وَ ذلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ (سوره مبارکه توبه آیت ۱۱۱)۔

 

ايكنا _ کیسے رسول اکرم(ص) کی سیرت کو پیش کریں کہ وہ عالمی مثال بنیں؟

 

مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ رسول اکرم  (ص) کے حقیقی چہرے اور خصوصیات کو عام کریں اور دنیا کے سامنے واضح کریں تاکہ وہ نمونہ بنیں اور یقینا اگر دنیا رسول اکرم کی صفات سے آگاہ ہو تو ہر کوئی انکی تقلید ضرور کریں گے۔

ہمیں چاہیتے کہ اسلام اور سیرت رسول کو پھیلائیں اور کسی طرح کی کوشش سے دریغ نہ کریں۔/

3929582

نظرات بینندگان
captcha