آذربائیجان کے ذریعے نئی امریکی صہیونی سازش

IQNA

آذربائیجان کے ذریعے نئی امریکی صہیونی سازش

6:35 - October 05, 2021
خبر کا کوڈ: 3510365
اسرائیل آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں اپنے اڈے ایران کے خلاف استعمال کر سکتا ہے۔ امریکی ہفت روزہ میگزین فارن پالیسی کا دعویٰ

گذشتہ کچھ عرصے سے آذربائیجان کے اعلی سطحی حکومتی عہدیدار خاص طور پر صدر الہام علی اف ایران مخالف بیانات دینے میں مصروف ہیں۔ آذربائیجان کے حکام ماضی میں آرمینیا کے ساتھ قرہ باغ کے متنازعہ علاقے پر جنگوں کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران کی مدد فراموش کر چکے ہیں یا اسے پس پشت ڈال چکے ہیں۔ حال ہی میں آرمینیا کے ساتھ جنگ کے دوران ایران نے آذربائیجان کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ اب وہ خان کندی کے علاقے میں ایرانی ٹرکوں کی آمدورفت پر اعتراض کر رہے ہیں اور اسے آذربائیجان کے حق خود ارادیت کی خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں۔ اسی طرح انہوں نے شمالی سرحدوں کے قریب سپاہ پاس داران انق لاب اسلامی ایران کی جنگی مشقوں پر بھی اعتراض کیا ہے۔

آذربائیجان کے ذریعے نئی امریکی صہیونی سازش

یوں دکھائی دیتا ہے کہ الہام علی اف بعض دیگر قوتوں کے اشاروں پر چل رہے ہیں۔ آذربائیجان کے صدر الہام علی اف کو یہ بات اچھی طرح جان لینی چاہئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کسی صورت میں اپنی شمالی سرحدوں کے قریب اسرائیل کی موجودگی برداشت نہیں کرے گا۔ اس بارے میں جو نکتہ اہم ہے وہ خود الہام علی اف اور آذربائیجان کے دیگر اعلی سطحی حکام کی جانب سے اس حقیقت کا اعتراف اور اس بارے میں انجام پانے والے اقدامات ہیں۔ حال ہی میں آذربائیجان کے وزیر اقتصاد میکائیل جباروف نے مقبوضہ فلسطین کا دورہ کیا اور اسرائیل کی کمپنی Our Crowd کے ساتھ ملک میں مالی امور کی انجام دہی کیلئے ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔

یاد رہے یہ وہی صہیونی کمپنی ہے جس نے کچھ عرصہ پہلے صہیونی اور متحدہ عرب امارات کے درمیان مشترکہ سرمایہ کاری کی سہولت کاری کیلئے دوبئی میں Al Naboodah نامی گروہ تشکیل دیا ہے۔ آذربائیجان کے صدر الہام علی اف نے ملک کی قومی سلامتی اور سکیورٹی کو غاصب صہیونی رژیم کی فوجی امداد خاص طور پر اس کے بغیر پائلٹ طیاروں (ڈرون طیاروں) سے گرہ لگا رکھی ہے۔ اسی سلسلے میں آذربائیجان نے "قبلہ ایئربیس" کا مکمل کنٹرول صہیونی حکمرانوں کے ہاتھ میں دے رکھا ہے۔ الہام علی اف کی سربراہی میں آذربائیجان حکومت اور اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کے درمیان قربتیں اس حد تک پہنچ چکی ہیں کہ صہیونی حکمران آذربائیجان کو "اسرائیل کے لبنان" کے طور پر یاد کرتے ہیں۔
صہیونی حکمران آذربائیجان کے ساتھ تعلقات کے بل بوتے پر اسلامی جمہوریہ ایران کو یہ دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ ایران کو خطے میں ایک سکیورٹی خطرے سے روبرو کریں گے اور یوں اس کا اثرورسوخ کم کرنے کی کوشش کریں گے۔ بظاہر یوں دکھائی دیتا ہے کہ ترکی بھی آذربائیجان میں اپنا اثرورسوخ اور کردار بڑھانے کے درپے ہے۔ حال ہی میں آذربائیجان نے اپنی سرزمین پر ترکی اور پاکستان سے مل کر مشترکہ جنگی مشقیں بھی انجام دی ہیں۔ یوں ترکی امریکی صہیونی بلاک میں رہ کر خطے کی جیوپولیٹیکل مساواتیں تبدیل کرنے اور خطے میں قومیت پسندی کے رجحانات کو فروغ دینے کے درپے ہے۔ ترکی کے یہ اقدامات نیو عثمانیت اور پین ترک ازم جیسی بنیادوں پر استوار ہیں۔ اسی طرح ترکی نے آذربائیجان اور آرمینیا کی حالیہ جنگ کی آڑ میں بڑی تعداد میں تکفیری دہشت گرد عناصر بھی آذربائیجان منتقل کئے ہیں۔

یہ تکفیری دہشت گرد عناصر اس سے پہلے شام میں ترکی کے زیر اثر علاقوں میں اس کی سرپرستی میں سرگرم عمل تھے۔ شام میں شکست اور ناکامی کا شکار ہونے کے بعد ترکی نے ان عناصر کو آذربائیجان منتقل کر دیا ہے۔ آذربائیجان کے صدر الہام علی اف اچھی طرح جانتے ہیں کہ انہوں نے ایران کے ساتھ سرحدی علاقے غاصب صہیونی رژیم کے اختیار میں دے کر، ملک میں تکفیری دہشت گرد عناصر کو آنے کا موقع دے کر اور آرمینیا سے آزاد ہونے والے علاقوں میں تعمیر نو اور اقتصادی پراجیکٹس صہیونی کمپنیوں کو دے کر ایران کے خلاف اشتعال آمیز اقدامات انجام دیے ہیں اور اس طرح ایران کی قومی سلامتی کیلئے شدید خطرہ ایجاد کیا ہے۔ اب آذربائیجانی حکام ایران کے خلاف نئی پراپیگنڈہ مہم سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟

یوں دکھائی دیتا ہے کہ امریکی صہیونی بلاک نے ترکی کے تعاون سے آذربائیجان کے صدر الہام علی اف کو خطے میں اپنے پست اہداف کے حصول کی خاطر آگے لگا رکھا ہے۔ اس سازش کا اصل مقصد اسلامی جمہوریہ ایران کو ایک نئے سکیورٹی بحران سے روبرو کرنا ہے۔ دوسری طرف تہران اس سازش کا مقابلہ کرنے کیلئے پہلے مرحلے پر سفارتی طریقہ کار بروئے کار لائے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی شمال مغربی سرحدوں کی سکیورٹی یقینی بنانے اور خطے میں جیوپولیٹیکل توازن برقرار رکھنے کیلئے کسی بھی اقدام سے دریغ نہیں کرے گا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بھی خطے کے ممالک کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی قومی سلامتی کو بیرونی قوتوں سے گرہ نہ لگائیں ورنہ اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔

احسان شیخون
نوٹ: اس مضمون میں دی گئی رائے مصنف کی ہے ایکنا کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

نظرات بینندگان
captcha