افغانستان میں شیعوں کے قتل عام کے خلاف مولانا کلب جواد نقوی کا اقوام متحدہ کو خط

IQNA

افغانستان میں شیعوں کے قتل عام کے خلاف مولانا کلب جواد نقوی کا اقوام متحدہ کو خط

6:44 - October 17, 2021
خبر کا کوڈ: 3510442
مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری امام جمعہ لکھنؤ نے افغانستان میں شیعوں کی نسل کشی کے خلاف اور ان کی حفاظت کو یقینی بنائے جانے کے لیے اقوام متحدہ اور وزیر اعظم نریندر مودی کے دفتر کو خط لکھا ہے۔

  سوشل میڈیا رپورٹ کے مطابق افغانستان میں شیعوں کے قتل عام اور مساجد پر جاری دہشت گردانہ حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری امام جمعہ لکھنؤ مولانا سید کلب جواد نقوی نےاقوام متحدہ کے دفتر واقع دہلی اور وزیر اعظم نریندر مودی کے دفترکو خط لکھ کر مجرموں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ مولانا نے کہا کہ افغانستان میں زمانۂ دراز سے شیعوں کی نسل کشی کی جارہی ہے جس کے خلاف امن عالم کی تنظیموں ،اقوام متحدہ اور مسلم رہنمائوں کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے مگر افسوس شیعوں کے قتل عام پر سبھی نے چپّی سادھ رکھی ہے۔گذشتہ ایک ہفتہ میں دو بار شیعوں کی مساجد کو دہشت گردوں نے نشانہ بنایاہے جس میں سینکڑوں افراد شہید ہوچکے ہیں ۔گذشتہ جمعہ کو صوبہ قندوز کی جامع مسجد میں دہشت گردوں نے نمازیوں پر حملہ کیا تھا جس میں سینکڑوں لوگ شہید اور زخمی ہوئے تھے ۔

 

مولانانے کہا کہ آخر کیاوجہ ہے کہ افغانستان کے اقتدار پر طالبان کے قبضے کے بعد مسلسل شیعوں کو مارا جارہاہے ؟۔ طالبان جو افغانوں کی حفاظت کا دعویٰ کررہے ہیں ،ان واقعات سے ان کے تمام تر دعوئوں کی قلعی کھل گئی ہے طالبان مجرموں کو پکڑنے میں بھی ناکام رہے ہیں ،اور صرف اظہار ہمدردی کے پیغامات جاری کرکے اپنی ذمہ داری پوری کررہے ہیں۔

مولانا نے کہا کہ افغانستان میں شیعوں کی نسل کشی کے لیے نام نہاد اسلامی تنظیمیں اور استعماری طاقتیں ذمہ دار ہیں ۔افغانستان کو بغیر کسی مزاحمت کے طالبان کے حوالے کردینا امریکہ کی منصوبہ بند سازش ہے جس کے تحت اقلیتوں کا قتل عام جاری ہے ۔اس کے بعد ہمسایہ ممالک کو نشانہ بنایا جائے گا ۔

 

مولانانے خط میں لکھاکہ طالبان کو اقتدار حاصل کرنے میں جن طاقتوں نے مدد کی وہ خطے میں امن کے خواہاں نہیں ہیں ۔اس لیے ہماری اپیل ہے کہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف مضبوط لائحۂ عمل تیار کیا جائے ۔خاص طورپر وہاں کے اقلیتی طبقات کو تحفظ فراہم کیا جائے ۔شیعہ جو ایک زمانے سے دہشت گردوں کے لیے آسان ٹارگیٹ بنے ہوئے ہیں ،ان کی جان ،مال اور ناموس کی حفا ظت کو یقینی بنایاجائے ۔دہشت گرد گروہوں پر لگام کسی جائے تاکہ دہشت گردی کی آگ ہمارے ملک کی سرحدوں تک نہ پہونچے ۔کیونکہ ہمارا ملک پہلے ہی دہشت گردوں کی دراندازی کا شکار ہے ،اگر اس معاملے میں ذرا بھی کوتاہی برتی گئی تویہ دہشت گرد گروہ افغانستان سے ہماری سرحدوں میں دراندازی کی کوشش کریں گے ۔اس لیے ہم اقوام متحدہ ،امن عالم کی ذمہ دار تنظیموں اور اپنے ملک ہندوستان کی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں سخت قدم اٹھاتے ہوئے افغانستان میں متحرک دہشت گرد گروہوں پر لگام کسیں اور اقلیتوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں ۔اگر افغانستان کی صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو دہشت گرد ی کی آگ ہمسایہ ملکوں تک بھی پہونچے گی ۔

جاری کردہ : دفتر مجلس علمائے ہند

نظرات بینندگان
captcha