ایکنا نیوز- فرانس نیوز ایجنسی (AFP) کے مطابق بودھ مذہب کے رہنماوں نے روہنگیا میں مسلمانوں کو ووٹ ڈالنے سے روکنے اوراس حوالے سے قانون سازی کو اہم کامیابی قرار دیا ہے
نوبل ایوارڈ لینے والی «آنگ سان سو چی» کی نیشنل ڈیموکریٹ پارٹی نے شدت پسندوں کے خوف سے مسلمانوں کو انتخابات میں امیدوار بنانے اور شرکت سے معذرت کرلی ہے
بودھ مذہب کے شدت پسند لیڈر ویراتو نے اس قانون پر خوشی کا اظھارکرتے ہوئے کہا : مسلمانوں کی انتخابات میں شرکت کی وجہ سے مجھے اکثر اوقات نیند نہیں آتی تھی۔
مذکورہ بودھ مذہب کے لیڈر اسلامو فوبیا کے حوالے سے مشہور ہے اور اسکی نظر میں مسلمان بودھ مذہب کے لیے ایک خطرہ شمار ہوتا ہے اور فیس بک پر شب و روز وہ اسلام کے خلاف پوسٹ بنانے میں مصروف رہا ہے۔
اس کی تحریک «969» نے مسلمانوں کی نسل کشی اور دربدری میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ویراتو کوسال 2003 میں عمر قید کی سزا ہوئی تھی مگر سال 2011 کو دیگر قیدیوں کے ساتھ اسے بھی رہا کردیا گیا اور اسوقت سے وہ اسلام مخالف سرگرمیوں میں مصروف عمل ہے۔